حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں انسداد منشیات مہم کے جائزہ اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے ایران کے چیف جسٹس ایت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ امریکہ اور بعض یورپی ممالک منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں کی حمایت کرتے ہیں جبکہ بعض ممالک ایسے بھی ہیں جنہوں نے ڈرگز ٹرانزت کو اپنے لئے آمدنی کا ذریعہ بنا لیا ہے۔
عدلیہ کے سربراہ نے افغانستان میں منشیات کی پیداوار میں ہوشربا اضافے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اُسے امریکی حمایت اور وہاں اسکی موجودگی کا نتیجہ قرار دیا۔
ایت اللہ رئیسی کا کہنا تھا کہ خطے میں موجود امریکی بحریہ کے جنگی بیڑے منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں کے لئے محافظ کا کام کر رہے ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ایران منشیات کی روک تھام میں مکمل طور پر سنجیدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایران کو عالمی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے انسداد منشیات مہم کے تحت آٹھ تمغے دیئے جانے کے علاوہ اسکی بارہا قدردانی کی جا چکی ہے تاہم یہ قدردانی باتوں کی حد تک رہی اور عملی طور پر منشیات کی روک تھام کے سلسلے میں ایران کی کوئی مدد نہیں کی گئی۔
قابل ذکر ہے کہ انسداد منشیات اور اسکی اسمگلنگ کی روک تھام کی جنگ میں اب تک ایران کے تین ہزار سے زائد جوان شہید اور کئی ہزار زخمی ہوچکے ہیں۔